4۔ کن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے؟اعتکاف کی قضا کا طریقہ
جن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے ان میں سے چند یہ ہیں:
1: کوئی آدمی ایسا بیمار ہوجائے کہ اس کے لیے اعتکاف برقرار رکھنا مشکل ہوجائے یا اس کو علاج کے لیے مسجد سے نکلنا پڑ جائے ۔
2: کسی شخص کے والدین یا بیوی بچے اس قدر بیمار پڑ جائیں کہ ان کے لیے مسجد سے نکلنے کی ضرورت پیش آجائے۔
3: جنازہ تیار ہو اور کوئی دوسرا نماز جنازہ پڑھانے والا نہ ہو ۔
ان جیسی صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے، البتہ اس کی قضا لازم ہے لیکن اس کی وجہ سے وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
(احکامِ اعتکاف)
اعتکاف کی قضا کا طریقہ
1: سنت اعتکاف جب ٹوٹ جائے تو اس کی قضا لازم ہوتی ہے۔(احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی)
2: قضا اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضروری ہے، اس لیے اگر رمضان ہی میں قضا کرنا ہے تو اس صور ت میں تو روزہ ہوتا ہی ہے، اور اگر رمضان کے علاوہ دیگر دنوں میں اعتکاف کی قضا کرنی ہے تو اس کے لیے روزہ رکھنا ضروری ہے ۔
(احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی، فتاویٰ محمودیہ)
3: رمضان کا سنت اعتکاف جب بھی ٹوٹ جائے تو صرف ایک دن کی قضا لازم ہوتی ہے۔
(احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی، فتاویٰ محمودیہ)
4: اگر اعتکاف صبح صادق سے لے کر سورج غروب ہونے کے درمیان کسی وقت ٹوٹا ہو تو اس صورت میں صرف دن کی قضا لازم ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ صبح صادق کا وقت داخل ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے مسجد آجائے ، پھر جب سورج غروب ہوجائے تو یہ قضا اعتکاف پورا ہوجاتا ہے۔ اور اگر سورج غروب ہونے سے لے کرصبح صادق تک کسی وقت ٹوٹا ہے تو اس کی قضا کا طریقہ یہ ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے مسجد آجائے، اور اگلےدن جب سورج غروب ہوجائے تو اس اعتکاف کا وقت ختم ہوجائے گا۔ (احکامِ اعتکاف)
5: وہ حضرات جن کا اعتکاف ٹوٹ جائے اور رمضان کے ایام ابھی باقی ہوں تو وہ گھر جاسکتے ہیں، لیکن اگر وہ گھر نہ جانا چاہیں بلکہ اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رہنا چاہیں تو ان کا یہ اعتکاف نفلی کہلائے گا، ان کے ذمّے سنت اعتکاف کی پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی، البتہ انہیں چاہیے کہ وہ اسی رمضان میں اس اعتکاف کی قضا کرلیں، لیکن اگر وہ فی الحال قضا نہ کرنا چاہے تو بعد میں قضا کرلے، جس کا طریقہ اوپر بیان ہوچکا۔
ضروری ہدایات اور مفیدتجاویز
1: معتکف کو اگر کوئی ایسا معاملہ پیش آجائے کہ جس کے بارے میں اس کو علم نہ ہو کہ اس سے اعتکاف ٹوٹتا ہے یا نہیں ، تو ایسی صورت میں پہلے کسی مستند عالم سے پوچھ لے، پھر اس کے بعد عمل کرے، کیوں کہ معتکف کا اعتکاف اسی صورت میں محفوظ رہ سکتا ہے جب وہ پوچھ پوچھ کر عمل کرتا رہے، ورنہ تو بہت سے لوگ پہلے کوئی کام کر ڈالتے ہیں اور پھر اس کے بعد پوچھتے ہیں کہ اس سے اعتکاف ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ذرا سی غفلت کی وجہ سے اپنا اعتکاف فاسد کرلیتے ہیں، یہ انتہائی نقصان کی بات ہے۔
2: معتکفین حضرات اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ ان کی ذات اور سامان کی وجہ سے کسی کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچے،نہ معتکفین کو اور نہ دیگر نمازیوں کو۔
3: معتکفین حضرات باہمی محبت، ہمدردی، تعاون ، خدمت اور خوش اخلاقی کے ساتھ رہیں تاکہ اعتکاف میں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آئے اور اعتکاف چین و سکون کے ساتھ گزرے۔ اور اگر ایسا کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آبھی جائے تو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کریں۔
4: بہتر یہ ہے کہ مسجد میں سنت اعتکاف کرنے والے حضرات کے ساتھ ساتھ کوئی شخص نفلی اعتکاف میں بھی بیٹھ جائے تاکہ ضرورت کے موقع پرمعتکفین کے ساتھ تعاون کرسکے، اس سے معتکفین کے لیے بڑی آسانی رہتی ہے۔
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment