Mah e Siyam aur akhri Shab e JUMA ka byan(part 1)/ISLAMIC ARTICLES


ماہ صیام میں آخری شب جمعہ کا بیان

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی مَنْ لاَ نَبِیَّ بَعْدَہٗ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔ صَدَقَ اللّٰہُ الْعَظِیْمُ 

View of Cathedral in City, ramadan, ramadan last juma article

رمضان المبارک کا یہ آخری عشرہ ، آخری ایام آخری مرحلے میں ہے رمضان المبارک کو اسی طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح تمام آسمانی کتابوں پر قرآن مجید کو فضیلت ہے اسی طرح تمام مہینوں میں رمضان المبارک کو فضیلت حاصل ہے امام الا نبیاء احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا دفرمایا رمضان المبارک پورے سال کادل ہے سال کے بارہ مہینوں کا دل ہے جس طرح قرآن مجید کا دل سورہ یٰس ہے اسی طرح رمضان المبارک پورے سال کا دل ہے انسان کے جسم کے جتنے اعضاء ہیں وہ اعضاء اگر خراب ہوجائیں تو بھی آدمی زندہ رہتا ہے اور اپنی ضروریات زندگی کو کسی نہ کسی حد تک پورا کرتا رہتا ہے پاؤں سے معذور ہوجائے توبھی آدمی زندہ رہتا ہے کھاتا پیتا رہتا ہے سفر بھی کرتا ہے یا خدانخواستہ ہاتھ ٹوٹ جائے تو دوسرے ہاتھ سے کام چلا لیتا ہے اگر بہرا ہوجائے تو اشارے سے اس سمجھا سکتے ہیں اور گونگا ہوجائے تو وہ اشارے سے اپنی بات بتا سکتا ہے یا اندھا ہوجائے دوسراآدمی اس کا ہاتھ پکڑ کر چل سکتا ہے لیکن دل فیل ہو جائے خراب ہوجائے تو اس کا زندہ رہنا مشکل ہوتا ہے تو معلوم ہوا کہ جسم کے اندر جس طرح سے دل کا صحیح رہنا اور صحت مند رہنا ضروری ہے اسی طرح امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ مہینوں میں رمضان المبارک کا صحیح صحیح گذارنا بھی ضروری ہے اس لئے کہ یہ بھی بارہ مہینوں کا دل ہے کسی کا رمضان صحیح گذر گیا تو سمجھ لو اس کے بارہ مہینے صحیح گذر گئے یا گذر جائیں گے اور رمضان غلط لاپرواہی گناہوں معصیت میں گذر گیا تو سال بھر اسکے اثرات رہتے ہیں۔ 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے تعلق سے بہت حساس اور بہت زیادہ نصیحت فرمانے والے اور بہت زیادہ توجہ کرنے والے بہت زیادہ فضیلت بیان کرنیوالے اور اللہ تبار ک و تعالیٰ کی رحمتوں کی جانب بہت زیادہ التفات اور توجہ دلانیوالے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ گیارہ مہینوں سے زیادہ اس مہینے میں مشغول رہتے تھے۔ حدیث پاک میں تعداد اللہ تعالیٰ نے بندوں کو سمجھا نے کیلئے رکھی ہے کہ روزانہ اللہ تعالیٰ ہزاروں آدمیوں کی مغفرت فرماتے ہیں رمضان المبارک کی برکت سے جن پر دوزخ واجب ہوگئی ہوتی ہے اور پھر جب جمعۃ الوداع آتا ہے تو جتنے بندوں کی اللہ نے روزانہ مغفرت فرمائی اسی قدر ایک دن جمعۃ ا لوداع میں مغفرت فرماتے ہیں ظاہر ہے بندوں کو سمجھانے کیلئے یہ شمار اور گنتی لگادی ہے ورنہ اللہ تعالیٰ تو بے حساب رزق دیتے ہیں بے حساب پانی اور بے حساب نعمتیں دیتے ہیں اللہ کی نعمتوں کا کوئی حساب نہیں ۔ وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لاَ تُحْصُوْہَا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ بے پناہ مغفرت فرماتے ہیں بے حساب مغفرت فرماتے ہیں ۔

دوستو !رمضان المبارک کا یہ مہینہ آخری مرحلے اور آخری ایام میں ہے اللہ تعالیٰ دنیا کے سارے مسلمانوں کے روزوں اور عبادات کو قبول فرمائے۔ آمین! 

روزہ دار کی پہچان 
حدیث پاک میں آتا ہے کہ قیامت کے دن روزہ ایک بہترین صورت میں میدان حشر میں آئے گا جیسے کوئی آدمی بہت زیادہ حسین وجمیل ہو ۔اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہوگا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تجھے کیا چاہیے تو وہ عرض کرے گا کہ اے اللہ جن لوگوں نے دنیا میں میرا حق ادا کیا تھا میں انہیں تاج پہنا نا چاہتا ہوں میں انہیں آج انعام دلانا چاہتا ہوں اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے ۔کہ پہچان لے تو اپنے روزے داروں کو جنہوں نے تیرا لحاظ اور خیال کیا اور تیرا پاس رکھا چنانچہ رمضان ہر روزے دار کو پہنچان لے گا روزے دار کے منھ کی خوشبو سے، جو اس کے منھ سے خوشبو دور سے آتی ہوگی اور رمضان کہہ دے گا کہ یہی میرا روزے دار ہے اللہ تعالیٰ اس کوحاضر فرمائیں گے اور اس کو عزت کا تاج پہنایا جائیگا دنیا میں آدمی بیماری کی وجہ سے بھی بھوکا رہ سکتا ہے کبھی فاقوں کی نوبت غربت اور تنگ دستی کیوجہ سے آسکتی ہے اور کبھی آدمی کھانا نہیں چاہتا ہے کبھی کھانا چاہتا ہے لیکن کھا نہیں سکتا بیماری کی وجہ سے قئے ہوجاتی ہے لیکن روز دار کا معاملہ بالکل الگ ہے اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مبارک ہیں وہ لوگ جنکے جگر پیاسے ہیں جن کے پیٹ میں بھوک لگی رہتی ہے پھر بھی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کا انتظار کرتے ہیں کہ کب حکم ہوگا تو ہم پانی پیں گے اور کب حکم ہوگا کہ ہم کھانا کھائیں گے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایسے لوگوں کی مغفرت اپنے ذمہ لے لی۔ 

Unknown Person Sitting Indoors, ramadan, ramadan last juma article

لوگ اپنی نفسانی خواہشات کیوجہ ڈائٹنگ کرتے ہیں کہ کہیں موٹے نہ ہوجائیں بھاگیں کے دوڑیں گے اپنی صحت بنانے کیلئے، ڈائٹنگ کرنے والوں کوایک فہرست دی جاتی ہے کہ یہ بھی نہ کھاؤ وہ بھی نہ کھاؤ ظاہر ہے اس کے چھوڑنے کا کوئی ثواب نہیں ہے چونکہ انسان اپنی صحت کیلئے کر رہا ہے لیکن روزے دار روزے کی حالت میں جن چیزوں کو چھوڑ رہا ہے اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کا اجر ہے۔ 

نیک بندوں کا ریکارڈ
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سدرۃ المنتہی کے نیچے اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ پیدا کیا ہے سدرۃ المنتہٰی کیاہے؟ یہ وہ درخت ہے جس پر قیامت تک دنیا میں آنے والے تمام انسانوں کے ناموں کا ایک ایک پتہ اس پر لگا ہوا ہے اور اسی سدرۃ المنتہی کو ملک الموت دیکھتے رہتے ہین جب اس درخت سے کوئی پتا جھڑتا ہے تو فرشتے کو معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ پتہّ فلاں کے نام کا ہے اور اسکی روح کو قبض کر لیا جاتا ہے ظاہر ہے کہ وہ درخت سمجھانے کیلئے ہے وہ کیا چیز ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں اس کو ایک درخت کی شکل میں بیان کیا گیا ہے تمام انسانوں کا ریکارڈ اس پر موجود ہے یہاں پر حکومت کے پاس جو ریکارڈ رہتا ہے اس ریکارڈ کے رکھنے کیلئے بڑے بڑے گوڈان بنائے جاتے ہیں نہیں معلوم کتنے گوڈان رہتے ہیں اور وہ بھی ناکافی ہوجاتے ہیں اور اس میں بھی سارے لوگوں کا اندراج نہیں ہوتا ہے مثال کے طور پر بنگلور میں جو آدمی پیدا ہوا اس میں زیادہ سے زیادہ ستر اسی فیصد لوگوں کے نام لکھے جاتے ہیں باقی لوگوں کے نام اور ریکارڈس نہیں ہوتے یا جو باہر سے آکر رہ گئے ان کے ریکارڈس اس میں نہیں ہوتے پھر بھی اتنے لمبے چوڑے گوڈان کی ضرورت ہوتی ہے جس میں اسٹاک رکھا جاتا ہے 

Timelapse Photography of Stars at Night, ramadan, ramadan last juma article

اسی طرح آدمی کے عقل میں نہیں آسکتا کہ اللہ تعالیٰ نے سدرۃ المنتہی کیسا بنایا ہے اس پر سارے ریکارڈ موجود ہیں انسانوں کی عمر حالات اور پھر موت کا وقت بھی اس میں لکھاہوا ہے اور ایسا آٹو میٹک اور خود کا رہے کہ جب موت کا وقت آتا ہے تو پتّا خود بخود جھڑ جاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ ملک الموت ہر گھر میں پانچ مرتبہ جھانک کر دیکھتے ہیں کہ میری یہاں کوئی آج دیوٹی تو نہیں ہے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس جھانکنے کو اللہ تعالیٰ ہی سمجھ سکتے ہیں کہ وہی علیم و خبیر ہیں کہ کس طرح سے وہ جھانک کر دیکھتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اے گھر والوں تم اللہ کا خوف کرتے رہو میری آمد تمہارے گھر پر جلدی ہونے والی ہے ۔

ایک عجیب وغریب فرشتہ 
تو میں عرض کررہا تھا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سدرۃ المنتہی کے نیچے اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو پیدا کیا ہے جو بہت زیادہ بڑا فرشتہ ہے ۔فرمایا علامہ عبد الرحمن صفوی رحمۃ اللہ علیہ نے نزہۃ المجالس میں لکھا ہے کہ وہ فرشتہ اتنا بڑا ہے کہ ہزار سال تک اس کے پاس سے چلا جائے تب جاکر اس کا جسم ختم ہوتا ہے اتنا بڑا فرشتہ ہے یہ ہزار سال بھی سمجھانے کیلئے ہے اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ۔ اللہ تعالیٰ کے عرش کرسی اور یہ زمین و آسمان کے خلاء اتنے وسیع ہیں کہ یہ ہمارے ذہن و دماغ میں نہیں آسکتے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں قیامت تک اس میں اضافہ کرتا رہوں گا تو فرمایا کہ وہ فرشتہ بے انتہا طاقت ور اور بہت زیادہ مصر وف ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو ہزار سرد یئے ہیں اور ہر سر میں ہزار چہرے میں اور ہر چہرے میں ہزار منھ ہیں اور ہر منھ میں ہزار گیسو ہیں اور ہر گیسو میں ہزار موتی ہیں اور ہر موتی ہیں ایک ہزار نور کے دریا ہیں اورہر دریا میں ایک ہزار مچھلیاں ہیں یعنی وہ فرشتہ نہیں بلکہ ایک عجیب و غریب چیز اللہ نے بنائی ہے کہ ایسی ایسی ہزاروں دنیا اسکے اندر سما جائے تو بھی کچھ پتہ نہ لگے اتنا بڑا فرشتہ اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج میں تشریف لے گئے تو آپ نے اس کو سلام کیا تو وہ بہت مصروف تھا اس نے سنا نہیں تو جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ محبوب کبریا سلام کہہ رہے ہیں اور تم سن نہیں رہے ہو تو اس نے گردن اٹھا کر مرحبا کہا اور سلام کا جواب دیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سبز پر دیئے ہیں زبر زد کے، اس نے وہ اپنے پر پھیلا دیئے۔ 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ زمین و آسمان کے جتنے حصے خالی ہیں سب بھر گیا پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی کو بوسہ دیا اور ایک خاص بات اس نے بتائی جو میں آپ سے عرض کرنا چاہ رہا ہوں ۔اس نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبارک ہو آپ کو اور آپ کی امت کو، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مبارک کیسی ہے؟ فرشتے نے کہا کہ رمضان المبارک کیوجہ سے آپ کی اور آپ کے امت کی مغفرت فرمادی یہ خوشخبری اللہ نے دی کہ اللہ نے جو آپ کو رمضان عطا فرمایا ہے رمضان کی قدر کرنیوالوں کی اللہ نے مغفرت فرمادی۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اس کے پاس دو صندوق رکھے ہوئے دیکھے اور ہر صندوق میں ہزار قفل تھے ۔

Person in White Dress Bow While Inside of Building, ramadan, ramadan last juma article

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ صندوق کیا ہے؟ فرشتے نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان صندوق میں آپ کی امت کے مغفرت کے پروانے رکھے ہوئے ہیں جو روزہ رکھے گا تراویح پڑھے کا قرآن کی تلاوت کرے گا اور منکرات سے پرہیز کرے گا اللہ تعالیٰ نے پروانہ اس کیلئے اس میں رکھ دیا ان صندوقوں کی کیفیت کیا ہوگی وہ تو ہم لوگ نہیں سمجھ سکتے ہیں گھر میں الماری رہتی ہے تو اس میں دو تین چار قفل سے زیادہ نہیں رہتے یا آفس کی الماری میں ریکارڈ وغیرہ رہتے ہیں لیکن وہ صندوق اللہ نے کیسے بنائے ہیں کہ ان صندوقوں میں ہزار قفل ہیں اور جب ان صندوقوں کو کھولا جاتا ہے تو ہر قفل کے اندر ہزار خانے ہیں اور ہر خانے کے اندر ہزار ریکارڈ ہیں۔ نہیں معلوم اسکی صورت حال کو تو اللہ تعالیٰ ہی سمجھ سکتے ہیں واقعی اللہ تعالیٰ نے روزے داروں کے لئے بڑے انعام رکھے ہیں جو بندہ روزہ رکھتا ہے اور رمضان کی قدر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسکے لئے بے شمار نعمتیں رکھی ہیں ۔قرآن مجید میں اللہ نے یہی فرمایا : وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرُ لِّلْاَبْرَارْ ہم نے متقیوں کے لئے پرہیزگاروں کے لئے جو انعامات رکھے ہیں وہ تمہاری سمجھ میں نہیں آسکتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments