جنتی کا کھانا کیسا ہوتا؟
چھوٹے سے چھوٹے جنتی کو جب ایک وقت کھانا دیا جائیگا تو ستر ہزار برتنوں میں دیا جائیگا اور ہر پیالے پر زبر زد اورزمرد اور یاقوت کے نقش و نگار ہوں گے یہاں دستر خوان پر چار پانچ دس چیزیں رکھ دی جائیں تو آدمی کا پیٹ فل ہوجاتا ہے کہ کیا کھائے کیا نہ کھائے ۔لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ مہربانی ہماری ہوگی جنتے لوگ ہمارے مہمان ہوں گے اور ہم ان کے میزبان ہوں گے۔
جب ایک وقت کا کھانالاکر رکھا جائے گا تو ستر ہزار قسم کے کھانے وہاں موجود ہوں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے کھانوں کو ہم کیسے کھائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ جس طرح سے تم اپنے دسترخوان کی ہر چیز پر ہاتھ ڈال کر آسانی سے کھالیتے ہو ۔اللہ تعالیٰ تمہیں ان ستر ہزار چیزوں کو بھی آسانی سے کھلا دیں گے۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ یک بیک آتی رہیں گی ابھی پلیٹیں آئی ہے کھایا تو وہ غائب ہوگئی دوسری آگئی پھر تیسری آگئی پھر کچھ اور آگیا ایسا تکوینی نظام اللہ نے رکھا ہے کہ انسان اسکو سوچ نہیں سکتا، اس مادی دنیا پر چھوٹی چھوٹی چیزوں پر لوگ مرجاتے ہیں، ایمان اپنا خراب کرلیتے ہیں بے ایمان بن جاتے ہیں دھوکہ دیتے ہیں اور نہیں معلوم کتنے جھوٹ بول لیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جنتیوں کے لئے جو نعمتیں رکھ رکھی ہیں وہ انسان کے دماغ اور اس کی سمجھ سے باہر کی چیزیں ہیں۔
جنت کی سواریاں اور حوریں
ایک صحابی نے عرض کیایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جنت میں گھوڑے بھی ہوں گے فرمایا کہ ہاں وہا ں گھوڑے ہوں گے لیکن سونے کے ہوں گے اس کا جسم سونے کا ہوگا اور وہ اسی طرح چلے گا جیسے دنیا میں تمہارا یہ گوشت اور ہڈی والا گھوڑا چلتا ہے ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیاجنت میں اونٹ بھی ہوں گے فرمایا کہ ہاں وہاں اونٹ بھی ہوں گے لیکن وہ سونے کے ہوں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنتیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے عجیب و غریب سواری بنائی ہے قندیل نما سواریاں بنادی ہیں فرمایا کہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ پتلی پتلی ٹانگوں والے قندیل میں بیٹھے ہوئے اڑ رہے ہیں اور جنت میں گھوم رہے ہیں گویا وہاں ایسی سواریاں ہوں گی یہاں تو آدمی کا ر میں اور ہوائی جہاز میں بیٹھ کر یہ سمجھ لیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی نعمت دے دی، لیکن وہاں کی نعمتوں کے سامنے یہاں کی نعمتیں بالکل ہیچ ہیں فرمایا کہ چڑیوں کی طرح قندیلوں میں اڑتے پھریں گے جنتی لوگ جب کہیں جانا چائیں گے وہ قندیل آئے گا اور جہاں جانا چاہیں گے وہاں جائیگا پھر آجائے گا آپ نے پیر اسوٹ تو دیکھا ہوگاجو فوجیوں کے پاس رہتا ہے یہ اسی کی حقیر سی نقل ہے اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں رکھی ہیں ایسی ایسی نعمتیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ان نعمتوں کو اگر ظاہر فرمادیں تو عقل حیران رہ جائے ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایسی حوریں ہوں گی اگر ایک کوئی حور دنیا میں تھوکدیے تو ساری دنیا خوشبو سے بھر جائے اور فرمایا کہ اس کے گیسو اتنے خوبصورت ہوں گے کہ اگر ایک بال اس کا اگر زمین پر آجائے تو اسکی چمک سے لوگوں کی آنکھیں چوندھیاں جائیں ایسے عجیب و غریب مناظر اللہ نے جنت میں رکھے ہیں یہ اس وقت حاصل ہوں گے جب انسان امتحان میں پاس ہوگا اور رمضان المبارک جیسے مہینے کی قدر کرے گا ۔اس مہینہ کے بارے میں اللہ کے نبی نے فرمایا کہ: اَوَّلَہٗ رَحْمَۃٌ وَّ اَوْسَطُہٗ مَغْفِرَۃٌ وَّآخِرُہٗ عِتْقٌ مِّنَ النَّارِ یہ آخری مہینہ آگ سے خلاصی کا مہینہ ہے اور جہنم سے چھٹکارے کامہینہ ہے اللہ تعالیٰ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ! دوستو ،بزرگو! دوزخ معمول چیز نہیں ایک ہزار سال تک اس کو دہکایا گیا تو وہ سرخ ہوگئی پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا تووہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار سال دہکایا گیا تو وہ کالی ہوگئی اب وہ کالی ہے اس کے اندر ایک طبقہ ایسا ہے جو سب سے نیچے ہے جس کا نام ہاویہ ہے۔ فَاُمُّہُ ہَاوِیَۃٌ اس میں ان لوگوں کو رکھا جائے گا جو بہت زیادہ اللہ کے نافرمان ہوں گے اور رمضان المبارک کو پائیں گے اور روزے نہیں رکھیں گے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایسی حوریں ہوں گی اگر ایک کوئی حور دنیا میں تھوکدیے تو ساری دنیا خوشبو سے بھر جائے اور فرمایا کہ اس کے گیسو اتنے خوبصورت ہوں گے کہ اگر ایک بال اس کا اگر زمین پر آجائے تو اسکی چمک سے لوگوں کی آنکھیں چوندھیاں جائیں ایسے عجیب و غریب مناظر اللہ نے جنت میں رکھے ہیں یہ اس وقت حاصل ہوں گے جب انسان امتحان میں پاس ہوگا اور رمضان المبارک جیسے مہینے کی قدر کرے گا ۔اس مہینہ کے بارے میں اللہ کے نبی نے فرمایا کہ: اَوَّلَہٗ رَحْمَۃٌ وَّ اَوْسَطُہٗ مَغْفِرَۃٌ وَّآخِرُہٗ عِتْقٌ مِّنَ النَّارِ یہ آخری مہینہ آگ سے خلاصی کا مہینہ ہے اور جہنم سے چھٹکارے کامہینہ ہے اللہ تعالیٰ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ! دوستو ،بزرگو! دوزخ معمول چیز نہیں ایک ہزار سال تک اس کو دہکایا گیا تو وہ سرخ ہوگئی پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا تووہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار سال دہکایا گیا تو وہ کالی ہوگئی اب وہ کالی ہے اس کے اندر ایک طبقہ ایسا ہے جو سب سے نیچے ہے جس کا نام ہاویہ ہے۔ فَاُمُّہُ ہَاوِیَۃٌ اس میں ان لوگوں کو رکھا جائے گا جو بہت زیادہ اللہ کے نافرمان ہوں گے اور رمضان المبارک کو پائیں گے اور روزے نہیں رکھیں گے۔
دوزخ میں پتھر گرنے کی آواز
ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک بہت زور سے آواز آئی صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آواز کیا ہے فرمایا کہ واللہ اعلم !اللہ ہی جانتے ہیں کہ کیا آواز تھی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سلام بھیجتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے ستر سال پہلے ایک پتھر دوزخ میں ڈالا تھا وہ پتھر آج دوزخ کی تہہ میں جاکر گرا ہے یہ اسکی آواز تھی اتنی گہری ہے کہ ستر سال تک وہ پتھر نیچے جاتا رہا تب جاکر وہ اسکی تہہ میں پہونچا ۔
جب ایک ستارہ ٹوٹ کر سمندر میں گرا
ابھی چند سال پہلے جو آسمان کا ستارہ ٹوٹ گیا تھا غالباً ۱۹۸۱ء کی بات ہے ساری دنیا کہہ رہی تھی کہ تین حصے دنیا ختم ہوجائیگی جب وہ ستارہ زمین پر آرہا تھا تو اتنی تیزی کے ساتھ آرہا تھا کہ ہر گھنٹے میں دس ہزار کلو میٹر کی رفتار سے آرہا تھا ا س کے بیس ٹکڑے ہوئے سب سے چھوٹا ٹکڑا دس کلو میٹر کا تھا (یہ اسی دنیا کی بات ہے) جب وہ آسمان سے گر رہا تھا تو زمین تک آنے کیلئے پچیس دن لگے اور سارے سائنٹسٹ فکر مند تھے اگر یہ زمین پر گرگیا تو دنیا ختم ہوجائیگی اللہ تعالیٰ نے نظام بنا رکھا جب وہ گرا تو سمندر میں آکر گرا ، دنیا بچ گئی ،نہیں معلوم یہ خلاء کتنا پھیلا ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ایک ستارہ ٹوٹ کر گرنے سے دنیا کے ختم ہونے کا اندیشہ ہوگیا تو دوزخ اور جنت کے حالات کا اصل علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
کیا جنت میں حُقّہ بھی ملے گا؟
بزرگوں میں حضرت عبید اللہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ گذرے ہیں پہلے وہ غیر مسلم تھے۔ ماشاء اللہ مسلمان ہوئے اور بہت بڑے عالم بنے ہندوستان کو آزاد کرانے میں انہوں نے اہم رول ادا کیا میں ان کی قبر پر حاضر ہوا تھا، ملتان میں ان کی قبر ہے تو مولانا عبیداللہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ جنت میں سب ملے گا تو وہاں حقہ بھی ملے گا ؟آج کل لوگ بیڑی سگریٹ پیتے ہیں پرانے زمانے میں حقہ پیتے تھے۔ تو مولانا نے بہت اچھا جواب دیا فرمایا کہ ہاں بھائی حقہ بھی وہاں ضرور ملے گا لیکن آگ لینے کیلئے جہنم میں جانا پڑے گا۔
روزہ نہ رکھنے والے کو سزا
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن میدان حشر میں ایک آدمی کو فرشتے مارتے ہوئے لائیں گے اور وہ چیختا چلاتا ہوگا اور کہے گا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بچا لو مجھے بچالو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑے ہوئے اسکے پاس جائیں گے اور کہیں گے کہ میرے امتی کو کیسے مار رہے ہو تو فرشتے کہیں گے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ کا امتی ضرور ہے لیکن اس نے رمضان کو پا یا اور روزے نہیں رکھے اسلئے ہم اس کو مار رہے ہیں ۔فرشتے عرض کریں گے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دعویدار تو رمضان ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے ہٹ جائیں گے اور فرمائیں گے جس کا دعوے دار رمضان ہو اس کو میں نہیں بچا سکتا اور میں اسکی سفارش نہیں کرسکتا ۔
دوستو !رمضان ایسا عظیم الشان مہینہ جس کی فضیلت احادیث اور کتابوں میں بے شمار ہے آدمی پڑھتے پڑھتے تھک جاتا ہے اس کی زندگی ختم ہوجاتی ہے لیکن اس کی فضیلت ختم نہیں ہوتی ایسے مبارک مہینے میں مسلمان کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرنی چاہیے آج رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے اس کے بعدپھر رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوجائیگا اللہ تعالیٰ اگلا رمضان بھی ہم سب کو عطا فرمائے ۔آمین!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ مومن دو وقت کھاتا ہے اور صدیق ایک وقت کھاتا ہے اور مومن ایک آنت سے کھاتا ہے اور کافر سات آنت سے کھاتاہے تو مسئلہ یہ ہے کہ جو آدمی دو وقت کی روٹی آرام سے کھا رہا ہے جو صاحب نصاب ہو اس پر صدقہ فطر واجب ہے یہ صدقہ فطر کیا ہے؟ قیامت کے دن جب بندہ اللہ کے دربار میں حاضر ہوگا تو اسکے اعمال نامے میں بہت ساری کوتاہیاں۔ خامیاں نظر آئیں گی کہیں روزوں میں جھول ہوگا کہیں قرآن کی تلاوت میں جھول ہوگا کہیں نماز میں جھول ہوگا کسی دوسری عمل میں کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ صدقہ فطر سے اس کو پورا فرمائیں گے ۔
صدقہ فطر
لوگو! صدقہ دو اور بلا کو رد کرو صدقہ بلاؤں اور مصیبتوں کو رد کردیتا ہے اور یہ عید الفطر کا صدقہ مخصوص صدقہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہے صدقہ فطر کی ایک مصلحت یہ ہے کہ جو مستحق لوگ ہیں وہ بھی خوشحال لوگوں کی طرح عید منا سکیں ۔اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں دس طرح سے آدمی شکر ادا کرتا ہے ۔اسی طرح مال بھی خرچ کرکے اللہ کا شکر ادا کرتا ہے ہر گھر میں جتنے آدمی ہیں سب پر صدقہ فطر واجب ہے اگر ایک دن کا بچہ ہے تو اس پر بھی اتنا ہی صدقہ فطر ہے جتنا بڑے آدمی پر۔ اس سال ایک سو پچیس روپے صدقہ فطر طے ہوا ہے بعض لوگ ایک سو پچیس دے رہے بعض لوگ بچاس بہر حال گھر کے ہر آدمی کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے اور سنت یہ ہے کہ عید کی نماز سے پہلے پہلے ادا کردے اور بہتر یہ ہے کہ عید سے دو چار دن پہلے ادا کرے تاکہ جو مستحق لوگ ہیں ان تک پیسہ پہونچ جائے اور وہ لوگ بھی عید مناسکیں اس لئے دوستو جیسے سال میں مال کی زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے اسی طرح صدقہ فطر ادا کرنا بھی ضروری ہے اور صدقہ فطر ایک آدمی کو پورا کا پورا دیا جاسکتا ہے اور دو چار آدمیوں کو بھی دے سکتے ہیں۔
دوستو !رمضان ایسا عظیم الشان مہینہ جس کی فضیلت احادیث اور کتابوں میں بے شمار ہے آدمی پڑھتے پڑھتے تھک جاتا ہے اس کی زندگی ختم ہوجاتی ہے لیکن اس کی فضیلت ختم نہیں ہوتی ایسے مبارک مہینے میں مسلمان کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرنی چاہیے آج رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے اس کے بعدپھر رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوجائیگا اللہ تعالیٰ اگلا رمضان بھی ہم سب کو عطا فرمائے ۔آمین!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ مومن دو وقت کھاتا ہے اور صدیق ایک وقت کھاتا ہے اور مومن ایک آنت سے کھاتا ہے اور کافر سات آنت سے کھاتاہے تو مسئلہ یہ ہے کہ جو آدمی دو وقت کی روٹی آرام سے کھا رہا ہے جو صاحب نصاب ہو اس پر صدقہ فطر واجب ہے یہ صدقہ فطر کیا ہے؟ قیامت کے دن جب بندہ اللہ کے دربار میں حاضر ہوگا تو اسکے اعمال نامے میں بہت ساری کوتاہیاں۔ خامیاں نظر آئیں گی کہیں روزوں میں جھول ہوگا کہیں قرآن کی تلاوت میں جھول ہوگا کہیں نماز میں جھول ہوگا کسی دوسری عمل میں کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ صدقہ فطر سے اس کو پورا فرمائیں گے ۔
صدقہ فطر
لوگو! صدقہ دو اور بلا کو رد کرو صدقہ بلاؤں اور مصیبتوں کو رد کردیتا ہے اور یہ عید الفطر کا صدقہ مخصوص صدقہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہے صدقہ فطر کی ایک مصلحت یہ ہے کہ جو مستحق لوگ ہیں وہ بھی خوشحال لوگوں کی طرح عید منا سکیں ۔اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں دس طرح سے آدمی شکر ادا کرتا ہے ۔اسی طرح مال بھی خرچ کرکے اللہ کا شکر ادا کرتا ہے ہر گھر میں جتنے آدمی ہیں سب پر صدقہ فطر واجب ہے اگر ایک دن کا بچہ ہے تو اس پر بھی اتنا ہی صدقہ فطر ہے جتنا بڑے آدمی پر۔ اس سال ایک سو پچیس روپے صدقہ فطر طے ہوا ہے بعض لوگ ایک سو پچیس دے رہے بعض لوگ بچاس بہر حال گھر کے ہر آدمی کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے اور سنت یہ ہے کہ عید کی نماز سے پہلے پہلے ادا کردے اور بہتر یہ ہے کہ عید سے دو چار دن پہلے ادا کرے تاکہ جو مستحق لوگ ہیں ان تک پیسہ پہونچ جائے اور وہ لوگ بھی عید مناسکیں اس لئے دوستو جیسے سال میں مال کی زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے اسی طرح صدقہ فطر ادا کرنا بھی ضروری ہے اور صدقہ فطر ایک آدمی کو پورا کا پورا دیا جاسکتا ہے اور دو چار آدمیوں کو بھی دے سکتے ہیں۔
صدقہ فطر کا بہتر مصرف
اور بہترین مصرف یہ ہے کہ صدقہ فطر مدارس اسلامیہ کو دیا جائے جہاں غریب اور نادار طلبہ پڑھتے ہیں کہ آپ کا اور پیسہ علم دین اور علم قرآن حاصل کرنے میں لگے اس لئے کہ جو لوگ مانگنے والے ہیں ان کو ہر جگہ مل جاتا ہے لیکن طالبعلم جو اللہ کے دین کو حاصل کررہا ہے وہ لوگوں سے نہیں مانگتا اس لئے ایسے مدارس میں جہاں طلبہ کے قیام و طعام کا نظم ہو اور نادار طلبہ پڑھتے ہوں ان کے قیام وطعام لباس و ادویات درسی کتب وغیرہ کا انتظام ہو تو وہاں دینا زیادہ بہتر اور احسن ہے ۔اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کا بہت بڑا اجر ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ طالب علم پر ایک روپیہ خرچ کرنا ستر روپے کے برابر ہے اور رمضان میں خرچ کرنا سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طالب علم پر خرچ کرنا ایسا ہے جیسا جہاد میں خرچ کرنا جیسے جہاد کیلئے اونٹ گھوڑا تلوار اور زرہ خریدی جاتی ہے ۔
اسی طرح طالب علم اور مدرسے کے لئے خرچ کرنا دونوں برابر ہے ثواب میں، اس لئے جن کا دل چاہے مدرسے میں دیں اور جن کا دل چاہے غریب یتیم مساکین کو بھی دیں اللہ تعالیٰ ہم سب کی عبادات کو قبول فرمائے اور رمضان المبارک کے ایام جو ہم سے جلدی جلدی رخصت ہو رہے ہیں اس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین !
اسی طرح طالب علم اور مدرسے کے لئے خرچ کرنا دونوں برابر ہے ثواب میں، اس لئے جن کا دل چاہے مدرسے میں دیں اور جن کا دل چاہے غریب یتیم مساکین کو بھی دیں اللہ تعالیٰ ہم سب کی عبادات کو قبول فرمائے اور رمضان المبارک کے ایام جو ہم سے جلدی جلدی رخصت ہو رہے ہیں اس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین !
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment