shaitan rooh (episode 1)/SHORT STORIES

شیطان روح 
قسط 1

مارج میری بیوی کا نام ہے جس سے میں شدید مہبت کرتا  تھا ۔یہی کوٸ ایک سال پہلے کی بات ہے جب میں مارکیٹ سے سودا سلف لینے گیا تھا ۔مجھے کیا پتا تھا اتنی دیر میں میری کاٸنات اجڑ چکی ہوگی ۔

جب میں واپس لوٹا تو میرا سب کچھ تباہ ہو چکا تھا..

Park, Bench, Night, The Fog, SHORT URDU STORIES
 میری پیاری بیوی ،میری محبت مارج سیڑھیوں سے گر کے مجھے ہمیشہ کے لیے چھوڑ کے جا چکی تھی ۔
اسے سر پہ شدید چوٹ آٸ تھی ہسپتال لے جانے کی بھی ضرورت نا پڑی اس نے وہیں دم توڑ دیا ۔میں گھنٹوں اس کا سر اپنی گود میں لیے روتا رہا ۔
ہماری محبت کی شادی تھی اور شادی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا کہ وہ مجھے یوں چھوڑ کر اپنے آخری سفر پر روانہ ہو گٸ تھی۔یہ سانحہ میرے لیے موت کے پروانے سے کم نہیں تھا ۔
اس کا علاوہ میرا اس دنیا میں تھا ہی کون ۔جن لوگوں کو مارج کی موت کی اطلاع ملی تعزیت کے لیے چلے آۓ
 ٗمارج کی تدفین بھی میرے جاننے والوں نے کی ،ورنہ میں اس حالت میں کہاں تھا ۔بار بار اس کا مسکراتا چہرا میری آنکھوں کے سامنے آجاتا میں اسے دیوانہ وار پکارنے لگتا .

ہم میاں بیوی میں والہانہ محبت تھی ۔جس قدر مارج کو میں چاہتا تھا اسی قدر وہ مجھے چاہتی تھی ہماری محبت کی مثالیں دی جاتی تھیں ۔جس وقت اسے قبر میں اتارا گیا میں اس کی میت سے لپٹ گیا اور دھاڑیں مار مار کر رونے لگا ۔
مارج کے علاوہ میں کسی عورت کا خیال تک ذہن میں نا لا سکا۔دفتر سے روز بروز چھٹیوں کی وجہ سے نوکری چلی گٸ رو رو کر صحت خراب ہو گٸ ۔ اسے واپس پانے کا جنون اب میرے سر پر سوار ہونے لگا ۔
اب میں ہر لمحہ یہی سوچتا رہتا کہ میں اسے کیسے حاصل کر سکتا ہوں ۔چنانچہ مارج کی محبت میں اندھا ہو کر میں ایک بلیک میجیک کے عامل کے پاس جا پہنچا ۔اس نے ایک بھاری رقم کے بدلے میرا کام کرنے کا وعدہ کر لیا ۔میں نے اس کے بتاۓ ہوۓطریقے پر عمل کیا جو ایک علیحدہ کہانی ہے ۔میں زیادہ تفصيل میں جانے کی بجائے مطلب کی بات کروں گا ۔
مجھے آج بھی یاد ہے وہ پورے چاند کی رات تھی جس وقت مینے مارج کی قبر کھول کر تابوت کا ڈھکنا ہٹایا ۔
اس کا صاف شفاف چہرہ میرے سامنے تھا ۔

چاند کی روشنی میں ،میں اس کے زندگی سے عار چہرے کو دیکھتا  ۔اس کے چہرے سے بلا کا اطمینان جھلک رہا تھا۔مجھے اس پر بےتحاشہ پیار آگیا ۔
بہرحال میں نے اسے اٹھا کر کندھے پے ڈالا اور گھر آگیا ۔
یہی میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔کاش ........کاش مجھے سے وہ غلطی سر زد نا ہوتی ۔مجھے جو کچھ جیسا بھی کرنے کو کہا گیا تھا میں نے بالکل ویسا ہی کیا اور ٹھیک چار گھنٹوں بعد اس کے جسم میں حرکت ہوٸ ۔میری مارج نے آنکھیں کھول دیں ۔ 
میں بچوں کی طرح تالیاں بجانے لگا جیسے کوٸ کھویا ہوا کھلونا مل گیا ہو ۔
میری خوشی کا کوٸ ٹھکانا نا تھا ۔میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر مارج کو گلے لگا لیا ۔مارج کا جسم نہایت سخت اور سرد تھا ۔اس کے جسم میں پہلے جیسی حرارت میں نے محسوس نہیں کی ۔
مارج کی کالی سیاہ آنکھیں پہلے سے کہیں زیادہ بڑی ہو گٸ تھیں ان کی سفیدی ختم ہو گٸ تھی ۔
مگر مجھے ان باتوں سے کوٸ سروکار نا تھا ۔
میری زندگی میری محبت مجھے واپس مل گٸ تھی ۔جس کے لیے میں نے بہت بھاگ دوڑ کی تھی پیسہ پانی کی طرح بہا دیا تھا تو اور مجھے کیا چاہیے تھا ۔میں مارج کا ہر طرح سے خیال رکھنے لگا اسے دنیا والوں کی نظروں سے بچا کے رکھتا ۔
مارج پہلے بہت محبت کرنے والی لڑکی تھی جو ہر وقت ہنستی کھلکھلاتی رہتی تھی ۔مگر اب والی مارج کے زرد چہرے پر مسکراہٹ کبھی نہیں آٸ تھی ۔
اس کے چہرے پر عجیب سی سختی ،ویرانی اور بے رحمی چھاٸ رہتی تھی ۔میں ہمہ وقت اسے خوش کرنے کی کوششوں میں لگا رہتا مگر وہ خوش ہو کر نہ دیتی ۔

ایک روز اچانک اس نے مجھ سے عجیب سی فرماٸش کر کے مجھے سکتے میں ڈال دیا ۔
 میں بغور اس کے چہرے کو دیکھتا رہا جہاں پہلی بار میں نے اس کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ دیکھی تھی ۔
اس نے مجھ سے انسانی گوشت کھانے کی فرماٸش کی تھی ۔
..................جاری ہے

Post a Comment

0 Comments