جس سانپ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّه عنہُ کے پاؤں مبارک پر ڈسا وہ سانپ ایک عاشقِ رسول سانپ تھا۔
چنانچہ منقول ہے کہ ایک روز ایک سانپ حضرت عیسیٰ رُوح اللّه علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہُوا اور عرض کی:
'' یا رُوح اللّه ! مکّہ مکرمہ کو کون سا راستہ جاتا ہے؟ "
آپ علیہ السّلام بڑے حیران ہوئے اور اِرشاد فرمایا:
'' اے سانپ! تجھے مکّہ مکرمہ سے کیا کام؟ ''
اس سانپ نے گویا اپنے عِشق کا اظہار کرتے ہوئے عرض کی:
'' حضور چھ سو سال سے میں اپنے محبوب حضرت محمّد صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم کی محبّت دِل میں لیے تڑپ رہا ہوں اور ان سے مِلنے کے لیے بے قرار ہوں بس اب تو محبّت کا غلبہ ہو چُکا ہے اور محبّت عِشق میں تبدیل ہو چُکی ہے سُنا ہے کہ میرے محبوب مکّہء مکرمہ کی وادی میں تشریف لائیں گے اور وہاں سے ہِجرت کر کے مدینہء منوّرہ جائیں گے اور سفر میں وہ ایک پہاڑ کے اندر غارِ ثور میں بھی ٹھہریں گے۔
یقیناً میں مکّہء مکرمہ اور مدینہء منوّرہ تو جانے سے رہا کہ وہاں اِنسانوں کی آبادی ہے۔بس محبوب سے مُلاقات اور زیارت کا ایک ہی طریقہ ہے کہ میں اس غار میں پہنچ جاؤں اور اپنے محبوب کی آمد کا اِنتظار کروں۔اِس لیے آپ علیہ السّلام سے مکّہء مکرمہ کا راستہ پوچھ رہا ہوں۔ ''
حضرت عیسیٰ رُوح اللّه نے فرمایا:
'' میرے اور ان کے درمیان چھ سو سال کا زمانہ ہے،کیا تُو اِتنے عرصے تک وہاں اِنتظار کرے گا؟ ''
اس سانپ نے عرض کی:
'' اگرچہ عرصہ بہت طویل ہے لیکن میں نااُمید نہیں ہوں۔ ''
آپ علیہ السّلام نے اسے مکّے کا راستہ بتا دیا اور وہ عاشِقِ رسول سانپ شوقِ زیارت لیے وہاں سے روانہ ہُوا اور غارِ ثور تک پہنچ گیا۔غارِ ثور میں پہنچ کر اس نے ستّر سوراخ کیے۔اس کا مقصد یہ تھا کہ:
'' اگر مُشاہدہء محبوب میں ایک راستہ بند کر دیا جائے تو دوسرے راستے سے مُشاہدہ کر سکے کیونکہ سانپ جانتا تھا کہ اگر میرے جیسا دیدار کا طالبِ عاشِق غار میں موجود ہے تو محبوب کے ساتھ بھی ایک عاشِق ہے جو محبوب کی حِفاظت کا ذمّہ دار ہے۔ ''
بحرحال جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّه عنہُ نے غار کے تمام سوراخ بند کر دیے اور جو ایک سوراخ رہ گیا تھا اس پر بھی اپنی ایڑھی رکھ دی تو اس عاشق سانپ نے ہر سوراخ کو چیک کِیا،ایک سوراخ کے منہ پر حضرت ابوبکر صدیق کی نرم نرم ایڑی نظر آئی تو اس نے اوّلاً اس پر اپنا سر رگڑا تاکہ آپ رضی اللّه عنہُ اپنا پاؤں ہٹا لیں،مگر آپ رضی اللّه عنہُ نے پاؤں نہ ہٹایا تو اس سانپ کو اِس کے بغیر کوئی راستہ نہ دِکھائی دیا کہ:
'' پاؤں پر کاٹے تاکہ آپ رضی اللّه عنہُ پاؤں ہٹا لیں،اس نے بار بار پاؤں کو کاٹا مگر آپ رضی اللّه عنہُ نے پاؤں نہ ہٹایا۔ ''
( معارج النبوۃ،رکن چہارم،صفحہ 8 )
💞 اللهم صل على سيدنا محمد النبي الأمي وعلى آلہ وازواجہ واھل بیتہ واصحٰبہ وبارك وسلم 💞
اللھم ربّنا آمین
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment