3۔ خواتین کے اعتکاف کے مسائل احکام
1: اعتکاف جس طرح مردوں کے لیے سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی سنت ہے۔اس لیے عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اعتکاف کی فضیلت سے اپنے آپ کومحروم نہ رکھیں۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)
2: حیض و نفاس کی حالت میں عورت کے لیے اعتکاف کرنا جائز نہیں،اس لیے اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے خواتین اس بات کا اطمینان کرلیں کہ کہیں ان کی ماہواری کی تاریخیں اعتکاف کے دوران تو آنے والی نہیں۔اگر ماہواری کی تاریخیں اعتکاف کے دوران ہی آرہی ہیں تو ایسی صورت میں اعتکاف کے لیے نہ بیٹھیں۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)
3: اعتکاف کے دوران کسی خاتون کو حیض یا نفاس آجائے تو اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، اس کو چاہیے کہ اعتکاف ختم کرلے، اور بعد میں اس اعتکاف کی قضا کرلے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،مسائل ِاعتکاف)
4: شادی شدہ خواتین اعتکاف میں بیٹھنا چاہيں تو اپنے شوہروں کی اجازت کے بعد ہی اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہیں۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)
5: نابالغ لڑکی اگر سمجھ دار ہو تو وہ بھی اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)
6: جس طرح مردوں کا اعتکاف مسجد ہی میں جائز ہے اسی طرح عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد ہی میں درست ہے۔ گھر کی مسجد سے مراد وہ جگہ ہے جس کو نماز کے لیے مخصوص کیا گیا ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ عورت کا اعتکاف گھر کے صرف اسی حصے میں جائز ہے جو اس کی نماز کے لیے مخصوص ہو۔ اگر عورت نے اپنی نماز کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں کی ہو کہ جہاں وہ عمومًا نماز ادا کرتی ہو بلکہ کبھی کہاں پڑھ لی تو کبھی کہاں، تو ایسی صور ت میں اگر وہ کسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے تو اس کا اعتکاف درست نہیں، بلکہ ایسی صورت میں وہ پہلے اپنی نماز کے لیے جگہ خاص کرے کہ نماز اسی جگہ ادا کرے گی تو پھر وہ اس جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہے۔اہلِ علم فرماتے ہیں کہ گھر میں کوئی ایسی جگہ مقرر کرلینا مستحب ہے جہاں خواتین اور گھر کے دیگر افراد نماز اور دیگر عبادات ادا کرلیا کریں۔ جو خواتین اعتکاف میں بیٹھنے کی خواہش مند ہوں تو وہ پہلے اپنی نماز کے لیے ایسی جگہ مقرر کرلے جہاں وہ بسہولت اعتکاف کرسکے، پھر اس کے بعد وہ اسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے۔اگر عورت نے اپنی نماز کے لیے کوئی جگہ تو مخصوص کر رکھی ہے لیکن اس جگہ اعتکاف کرنا مشکل ہو تو ایسی صورتمیں پہلے وہ اپنی نماز کے لیے کوئی ایسی جگہ منتخب کرلے جہاں وہ سہولت کے ساتھ اعتکاف کرسکے، پھر اس کے بعد وہ اسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے ، بھلے وہ اعتکاف کے بعد کسی وجہ سے اس جگہ پابندی کے ساتھ نماز ادا نہ کرسکے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)
7: گھر میں جس جگہ کو نماز کے لیے مخصوص کیا گیا ہو تو وہ پوری اعتکاف کی جگہ کہلائے گی، البتہ عورت اپنے اعتکاف کے لیے اتنی جگہ گھیر سکتی ہے جہاں وہ سہولت کے ساتھ نماز بھی ادا کرسکے اور آرام بھی کرسکے۔
8: عورت اپنے اعتکاف کی جگہ کے اردگرد پردے لگا سکتی ہے، لیکن اگر بغیر پردوں کے اعتکاف میں بیٹھنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ اس بات کا خصوصی دھیان رہے کہ جتنی جگہ اعتکاف کے لیے گھیری ہو وہاں کوئی نشانی لگا دے تاکہ غلطی سے کہیں اس سے باہر نہ چلی جائے، ورنہ تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف)
9: 20 رمضان کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے عورت اعتکاف کی نیت سے اپنے اعتکاف کی جگہ آجائے تاکہ جب سورج غروب ہو نے لگے تو یہ اعتکاف کی حالت میں ہو، اور جب عید کا چاند نظر آجائے تو یہ سنت اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔(اعتکاف کے فضائل و احکام، مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)
10: عورت کے لیے ضروری ہےکہ وہ پورے عشرے میں اپنے اعتکاف کی جگہ ہی میں رہے، اگر اس جگہ سے کسی شرعی عذر کے بغیر نکل گئی چاہے بھول کر ہو یا جان بوجھ کر تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام،رد المحتار علی الدر المختار،مسائلِ اعتکاف)
11: عورت اپنے اعتکاف کی جگہ سے صرف انہی ضروریات کے لیے نکل سکتی ہے جن کے لیے نکلنا مردوں کے لیے جائز ہے۔(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی،رد المحتار علی الدر المختار،مسائلِ اعتکاف)
12: مرد چونکہ مسجد میں اعتکاف کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے کئی چیزیں اس لیے ممنوع ہوتی ہیں کہ وہ مسجد کے احترام کے خلاف ہوتی ہیں،لیکن عورت جہاں اعتکاف کرتی ہے وہ گھر کی مسجد تو کہلاتی ہے لیکن اس پر حقیقی مسجد کے احکام جاری نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ عورت اعتکاف کی جگہ دنیوی بات چیت بھی کرسکتی ہے، گھر کے کام کاج بھی کرسکتی ہے، سینے پرونے کے کام بھی کرسکتی ہے، گھر کے افراد کو مشورہ بھی دے سکتی ہے؛غرض اعتکاف کی جگہ بیٹھے بیٹھے ایسے دنیوی کام کرسکتی ہے اور ان کی وجہ سے اعتکاف پر کوئی اثربھی نہیں پڑتا، لیکن کوشش کرے کہ اعتکاف کے دوران اپنے اوقات زیادہ سے زیادہ عبادات میں خرچ کرے، اور کوئی ضرورت نہ ہو تو ان دنیوی کاموں سے جتنا ہوسکے دور رہے۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف،مسائلِ اعتکاف)
13: جو خواتین سنت اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھ سکتیں تو انہیں چاہیے کہ وہ گھر کی مسجد میں نفل اعتکاف کے لیے بیٹھ جایا کریں، اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔خواتین کے لیے نفل اعتکاف کے احکام وہی ہے جو کتاب کے شروع میں نفلی
اعتکاف کی بحث میں بیان ہوچکے۔(اعتکاف کے فضائل و احکام، فتاویٰ محمودیہ)
پارٹ 4 کے لیے اس لنک پر کلک کرے
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment