یہ 2001 کا واقعہ ھے ہمارے ساتھ والے محلے میں ہمارے ایک دوست کے ساتھ پیش آیا۔
ہمارے گاوں میں کئی قومیت کے لوگ رہتے ہیں اور ھر قوم کا اپنا الگ رسم و رواج اور طور طریقے ہیں جن کا واقعہ لکھنے جا رھا ھوں انکے قوم میں جلد شادی کرنے کا رواج ھے۔
لڑکا جیسے ہی بالغ ھو جاتا ھے یہ لوگ شادی کرا دیتے ہیں ۔زیادہ تر لڑکوں کی عمریں شادی کے وقت 14 سے 16 سال تک کی ھوتی ہیں
خیر کہانی کی طرف آتا ھوں ہمارا ایک دوست جو انہی قوم میں سے تھا انکی بھی شادی ھو گئی
لیکن شادی کے بعد وہ غائب ھو گیا اور ہمیں کافی دوں تک نظر نہیں آیا ، اس وقت موبائل وغیرہ بھی نہیں تھے کہ رابطہ کرتے
ہم یہی سمجھے کہ بس بیوی کا غلام بن گیا اور یار دوستوں سے تعلق ختم کر دیا اکثر ہم دوست جب بیٹھ جاتے انکا ذکر کرتے تھے لیکن کسی کو حیال نہیں آیا کہ انکے گھر جا کر پوچھ آتے۔
اسی طرح 22 دن گزر گئے دوست سے ملاقات نہیں ھوئی نہ ہی کوئی خیر خبر آئی ۔ ایک دن ہم سب نہر کنارے بیٹھے تھے کہ ایک ٹیکسی ہمارے قریب آکر رکی اور وہ ہمارا دوست اپنے ابو کے ساتھ ٹیکسی سے اترا ہم نے دیکھا تو کافی کمزور اور بیمار لگ رھا تھا اور چلا نہیں جا رھا تھا ان سے
ہم سارے دوست انکی حالت دیکھ کر جلدی سے اٹھے اور پاس گئے حال احوال پوچھا اور شکوے کئے کہ شادی کے بعد دوستی ہی ختم کر دی اور انکی جو حالت تھی اسکی وجہ پوچھی تو اسکے ابو نے کہا اسکے ساتھ شادی کی رات ایک حادثہ ھوا ھے اور یہ 15 دن بے ھوش رھا اور موت سے لڑتے لڑتے بچا ھے ہم سب حیران رہ گئے یہ سن کر اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے دوست کے ابو بولیں آپ لوگ آئیں بیٹھک میں بیٹھ کر بات کریں وہاں سب بتا دیتے ہیں
ہم انکے ساتھ چل دئے کہ گپ شپ بھی ھو جائیگی اور پتہ بھی چل جائےگا کہ آخر ایسا کیا ھوا جنکی وجہ سے دوست کا یہ حال ھوا
ہم انکے بیٹھک میں بیٹھ گئے دوست سے چائے کی فرمائش کی وہ گھر والوں کو چائے کا کہ کر ہمارے ساتھ بیٹھ گیا۔
ہم سب ںے ایک ساتھ پوچھا اب بتاو ھوا کیا
اس رات کیسا حادثہ پیش آیا
اس نے پہلے اعوذ باللہ پڑھی پھر یہاں وہاں دیکھ کر بولنا شروع کیا وہ بات کر رھا تھا اور ہم انکی آنکھوں میں ایک عجیب سا خوف دیکھ رھے تھے
وہ کہنے لگا شادی کا دن اچھے سے گزرا سہاگ رات بھی ہنسی خوشی بسر ھو گئی
کہتا ھے میں اور میری بیوی باتیں کر رھے تھے اور باتوں باتوں میں پتہ ہیں نہیں چلا کہ رات کے 3 بج گئے
گرمی کا موسم تھا فجر کی اذان جلدی ھوتی تھی تو میں نے بیوی کو بولا میں باہر نہر میں غسل کر کے آتا ھوں اس سے پہلے کہ سب اٹھ جائیں میں نہا کر آجاتا ھوں اور یہ کہ کر اپنا تولیہ صابن لیا اور باہر نہر پہ چلا گیا، اس زمانے میں زیادہ تر لوگ نہر میں نہانے کے لیے جاتے تھے نہر کا پانی صاف اور ٹھنڈا ھوا کرتا تھا
نہر گھر کے سامنے سے گذر رہی تھی سو میں دو منٹس میں ہی پہنچ گیا اور جاتے ہی نہر میں چلانگ ماری اور ٹھنڈے پانی سے لطف اندوز ہونے لگا
ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ مجھے کسی کی باتوں اور چلنے کی آہٹ سنائی دی جیسے دو لوگ آپس میں بات کر رھے ھوں اور میری طرف آرہے ھوں میں یہاں وہاں دیکھنے لگا
اچانک میری نظر ایک مرد اور عورت پہ پڑی جو باتیں کرتے ھوئے میری طرف آرھے تھے مجھے غصہ آیا کہ آدھی رات کو یہ جوڑی کہاں سے آگئی
میں نے کپڑے اوپر رکھے تھے اور وہ لوگ اتنے قریب آگئے تھے اگر میں اوپر جاتا تب بھی وہ مجھے دیکھ سکتے تھے اور یہاں بھی نہر کا پانے اتنا گہرا نہیں تھا کہ میں مکمل جسم چپا سکتا
خیر جیسے جیسے وہ قریب آتے گئے میں نے پانی میں ھاتھ پیر مارنے شروع کیے کہ یہ لوگ آواز سن کر راستہ بدل دینگے ل کہ کوئی نہا رھا ھے لیکن وہ سیدھا اسی راستے پہ آرھے تھے اور بلکل قریب پہنچ گئے مجھے غصہ آگیا اور میں نے آواز دی آپ لوگ اندھے ھو
دیکھ بھی تھے ھو کہ میں نہا رھا ھوں پھر بھی سیدھا ادھر ہی آگئے دوسرے راستے سے چلے جاتے نا، میرا یہ کہنا تھا کہ ایک دم میری نظر انکے چہروں پہ پڑی یقیں مانئے ایسی ڈراونی اور بد صورت شکلیں تھی انکی اور آنکھیں ایسی تھی جیسے آگ کے دہکتے انگاریں وہ غصے سے میری طرف دیکھنے لگے اور انکے ہاتھ لمبے ھوتے گئے اور میری طرف بڑھتے گئے اس سے پہلے کہ وہ میرا گلہ دباتے میں نے بھاگنا چاھا لیکن میرے قدم جیسے زمین میں پھنس گئے ھو اور مجھ سے ہلا نہیں جا رھا تھا میں نے نہر میں الٹیاں شروع کر دی اور میرے ہاتھ پاوں سے دم نکل گیا اور میں بے ھوش ھو گیا
پھر جب مجھے ھوش آیا تو پتہ چلا میں 15 دن بعد ھوش میں آیا ھوں، انکے ابو جو چائے لے کر آئے ہم نے ان سے پوچھا اسکو پانی سے کون لایا جب یہ بے ھوش ھوا تھا ، تو کہنے لگے جب میں فجر پڑھ کر گھر آیا تو اسکی ماں نے کہا بیٹا کہاں ھے ناشتے کے لئے بلا لو شرما رھا ھوگا
میں نے بیٹھک میں دیکھا تو وہاںں نہیں تھا کمرے میں آواز دی تو اسکی بیوی بولی وہ تو 3 بجے نہر پہ گیا تھا واپس نہیں آیا ۔
ہم بھاگتے ھوئے گئے تو یہ نہر کے کنارے بے ھوش پڑا تھا ہم اسے اٹھا کر گھر لے آئے
ڈاکٹر کو بلایا تو اس نے انجکشن وغیرہ لگائے لیکن اسے فرق نہیں پڑا تھوڑی دیر بعد عجیب و عریب آوازیں نکالتا تھا
پھر ہم سمجھ گئے کہ یہ کوی اور معاملہ ھے اور پھر ایک مولوی صاب کو لے آئے دم کرنے کے لئے ، مولوی صاب نے دم درود کیا اور چلے گئے لیکن اسکو کوئی خاص فرق نہیں پڑا
بے ھوش رہتے اگر ھوش آ بھی جاتا تو سامنے دیکھتا رہتا اور انگلی سے کسی کو اشارہ کرتے رہتے جیسے اسکے سامنے کوئی کھڑا ھو۔ اور چیخ مار کر پھر بے ھوش ہو جاتا۔ ہم کافی پریشان تھے اسکی حالت دیکھ کر اسی طرح دم درود کرتے کرتے 15دن گزر گئے اور اب جاکر کہیں یہ چلنے پھرنے کے قابل ھوا ۔
پھر ہم نے پوچھا آخر اس نے جو جوڑی دیکھی وہ کون تھے اور اس وقت کیا کر رھا تھے
دوست کے ابو بولے بیٹا یہ جوڑی کئی لوگوں کو رات کے وقت نظر آتی ھے
اکثر جب لوگ زمینوں کو پانی دینے جاتے ہیں رات کو تو یہ جوڑ ی نظر آتی ھے
اور کافی لوگ ڈرے ھوئے ہیں جس نے بھی انکو قریب سے دیکھا ھے وہ صبح بے ھوش ملے ہیں
انکی شکلیں اتنی کراہت ہیں کہ دیکھنے والا بے ھوش جو جاتا ھے،
خیر یہ سن کر ہم سب بھی ڈر گئے اور سب نے وہاں سے نکلنے میں ہی عافیت سمجھی شام ھونے کو تھی سو جیسے ہی انکے بیٹھک سے نکلے سب نے ایسی دوڑ لگا دی جیسے وہ جوڑی ہمارے پیچھے ارہی ھو۔
اور ہاں ایک اور بات بتاتا چلوں جو حقیقت ھے
جنات کی اصل شکل بہت ہی عجیب ھوتی ھے دیکھنے والا دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتا
دیکھتے ہی الٹیاں شروع اور بے ھوشی اجاتی ھے۔
اس دن کے بعد ہمیں اس جوڑی سے متعلق اور بھی کئی واقعات کا پتہ چلا جو آگے جا کر تحریر کرونگا۔
امید ھے آپ لوگوں کو آج کی تحریر پسند آئی ھوگی ۔
اللہ سے دعا ھے کہ ہم سب کو ھر قسم کی شیطانی مخلوقات کے شر سے محفوظ رکھیں کر دیں ۔آمین
آمنہ بھٹی
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment