زندگی آسان نہیں !
’’جب آپ کی زندگی میں بہت زیادہ مشکلات آجائیں تو اپنی نعمتیں اور رحمتیں شمار کیجیے!‘‘
زندگی آسان نہیں ۔یہ موضوع اکثر والدین کیلئے ناقابل ہضم ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ والدین کہ جن کیلئے ان کا بچہ آنکھوں کا تارا، دودھ دُلارا ہوتا ہے، نہیں چاہتے کہ اُن کا بچہ محنت مشقت میں پڑے۔ آپ کی خواہش اپنی جگہ... لیکن اگر آپ اپنے بچے کو واقعی کامیاب بنانا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ مخلص ہیں تو یہ قانونِ فطرت جان لیجیے کہ محنت کے عادی لوگ ہی کامیاب ہوتے ہیں۔ بہ قول عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ...
کامیابی تو کام سے ہوگی
نہ کہ حُسنِ کلام سے ہوگی
اور اس کا الٹ ہے... کمفرٹ زون جس میں دنیا کے ناکام لوگ زندگی گزارتےہیں۔ مطالعات بتاتے ہیں کہ بڑی عمر میں آرام اور الکسی کی زندگی گزارنے والے افراد وہ ہوتے ہیں جنھوں نے بچپن میں بھی کوئی مشقت نہیں اٹھائی ہوتی۔ کوئی والدین بھی نہیں چاہتے کہ اُن کا بچہ سختیاں جھیلے، اس کیلئے وہ جہاں تک ان کیلئے ممکن ہو، اپنے بچے کی زندگی کو آرام دہ بناتے ہیں۔ لیکن، حقیقت یہ ہے کہ جو والدین اپنے بچے کو بچپن میں آرام دہ زندگی کا عادی بنادیتےہیں، ان کی زندگی بڑے ہوکر پُرمشقت ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کی زندگی کو آسان بنانا چاہتے ہیں تو اسے مشقت کا عادی بنائیے۔ کیوں کہ اگر وہ مشقت کی توقع رکھے گا تو اس کیلئے زندگی کی سختیاں ہلکی پڑجائیں گی۔ لیکن، اگر آپ اسے چین ہی چین دکھاتے اور سمجھاتے رہیں گے تو زندگی میں تو ایسا ممکن نہیں ہے۔
زندگی آسان نہیں ہے
ایک بہت بڑی غلط فہمی اکیسویں صدی میں رہنے والے بچوں اور والدین دونوں میں یہ پیدا ہوگئی ہے کہ زندگی بہت آسان ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہماری زندگی میں Touch Technology کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ لیکن، یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے جس کی وجہ سے لوگ آج کے نوجوان اپنی ہمت کھوبیٹھے ہیں۔ تحقیقی جائزوں کےمطابق، آج ہر چار میں سے ایک نوجوان شدید جذباتی دباؤ یا نفسیاتی مسئلےکا شکار ہے۔ ہماری غیر فطری اور غیر عقلی توقعات کے برخلاف اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں اعلان فرماتے ہیں...
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ
کہ ہم نے انسان کو تنگی (مشکل اور دقت) کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ (سورۃ البلد، 4)
آپ اپنے بچے کو کامیاب دیکھنا چاہتےہیں تو کامیاب شخصیت کیلئے جن لوازمات کی ضرورت ہے، ان میں ایک بہت ہی اہم لازمہ ’’سخت محنت اور جاں فشانی‘‘ ہے۔ محنت بھری زندگی گزارنے والے بچے زیادہ فعال ہوتے ہیں تو نتیجتاً زیادہ صحت مند اور خوش رہتے ہیں۔ جو لوگ محنت کرتے ہیں، وہ جلد اور زیادہ اپنے اہداف حاصل کرنے کی خوبی رکھتے ہیں۔ جب ان کے اہداف تکمیل پاتے ہیں توانھیں لگتا ہے کہ وہ بھرپور زندگی گزاررہے ہیں اور ان کی زندگی کا کوئی مقصد ہے۔ ایسے افراد اپنے ارد گرد لوگوں کیلئے بھی تحریک (موٹیویشن) کا بہت بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔
یہ بات سبھی والدین مانتے ہیں کہ بچے کی کامیابی میں اس کے بڑے خوابوں کا کردار بنیادی ہے۔ لیکن، اس سے اگلی حقیقت پر عمل پیرا ہونے کیلئے کم ہی والدین تیار ہوتے ہیں کہ خوابوں کی تعبیر کیلئے روزانہ باقاعدگی کے ساتھ ایک طویل عرصہ کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ کا جی چاہے یا نہ چاہے، اپنے خوابوں کے راستے پر آگے قدم بڑھانا کی مشقت اٹھانا ہی ہوتی ہے۔
آپ کا بچہ کامیاب ہوسکتا ہے... لیکن کیا آپ واقعی اپنے بچے کو کامیاب کرنا چاہتےہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تواس کے لیے ضروری ہے کہ اس کو زندگی کا حقیقی چہرہ بھی دکھائیں اور انہیں مشکلات سے لڑنے کی ہمت اور حوصلہ دیں ۔حقیقی زندگی میں رہتے ہوئے انہیں اپنی مکمل سپورٹ اور تعاون فراہم کریں تو وہ نہ صرف حقائق کا سامنا کرسکے گا بلکہ ان کے مطابق اپنی زندگی کو منظم بھی بناسکے گا۔
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment