مولانا جلال الدین رومیؒ
مولانا رومؒ ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرنے کھڑے ہوئے تو اچانک ایک شخص مجمع سے اٹھا اور بآواز بلند کہنے لگا محترم مولانا! آپ اپنے پسندیدہ موضوع پر ہفتوں اور مہینوں کی تیاری کے بعد تقریر کرتے ہیں یہ تو کوئی کمال نہیں ہے اس طرح تو کوئی شخص بھی اپنے علم کا مظاہرہ کر سکتا ہے پھر آپ میں کیا خوبی ہےمیں نے کبھی اپنے کمالات کا دعویٰ نہیں کیا مولانا رومؒ نے بڑے تحمل سے جواب دیا میں تو ایک ادنیٰ طالب علم ہوں اور میری زندگی کا مقصد مخلوقِ خدا کی خدمت ہے ویسے اگر آپ اپنی طرف سے کسی موضوع کا انتخاب کر لیں تو میں اس موضوع پر بھی تقریر کرنے کی کوشش کروں گا مولانا رومؒ کا جواب سن کر ہزاروں انسانوں کے مجمع پر گہرا سکوت چھا گیا وہ شخص دوبارہ اٹھا اور منصوبے کے مطابق اس نے کہا مولانا! آج آپ سورۂ والضحیٰ کی تفسیر بیان کریں گے یہ کہہ کر وہ شخص اپنی نشست پر بیٹھ گیا اس شخص کا خیال تھا کہ مولانا جلال الدین رومیؒ کسی فی البدیہہ موضوع پر تقریر کرنے سے عاجز رہیں گے اور پھر ہزاروں انسانوں کی موجودگی میں ان کی محترم شخصیت ایک تماشا بن کر رہ جائے گی ایک لمحے کے لئے مولانا رومؒ کے ہونٹوں پر ہلکا سا تبسم ابھرا اور پھر آپ نے اپنے اللہ کی کبریائی بیان کی اور حضور اکرم محمد مصطفیٰ ﷺ پر درود و سلام بھیجا اس کے بعد انسانی ہجوم سے مخاطب ہوئے قرآن کریم کی اس سورۂ مقدسہ میں استعمال ہونے والا پہلا حرف واؤ ہے آج میں اسی حرفِ مقدس کی تشریح کروں گا یہ کہہ کر مولانا رومؒ نے اپنی تقریر کا آغاز کیا اور پھر مسلسل چھ گھنٹے تک صرف اس بات کی وضاحت کرتے رہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ والضحیٰ میں حرف و کیوں استعمال کیا ہے پورے مجمع پر سناٹا طاری تھا ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے مولانا رومؒ کی زبان مبارک سے علم کا سمندر ابل رہا ہے جس کی تیز موجوں میں سب کچھ بہہ جائے گا ابھی آپ کی تقریر ختم ہونے بھی نہیں پائی تھی کہ وہی شخص اپنی جگہ سے ایسے دیوانہ وار اٹھا اور اس نے مولانا رومؒ کے قدموں پر سر رکھ دیا واللہ! آپ عظیم ہیں۔ آج پورے روم میں آپ کا کوئی ثانی موجود نہیں یہاں کے لوگ آپ کے علم و فضل سے حسد رکھتے ہیں میں بھی اسی لعنت کا شکار ہو گیا تھا۔ خدا کے لئے مجھے معاف فرما دیجیے مولانا رومؒ نے اس شخص کو اٹھا کر گلے سے لگایا اور پھر ان لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جو آپ کے خلاف در پردہ سازشیں کر رہے تھے میں ہر اس شخص کو معاف کرتا ہوں جو مجھ سے بے سبب عداوت رکھتا ہے اللہ ان کے سینوں میں بھڑکتی ہوئی آتشِ حسد کو ٹھنڈا کر دے اور انہیں اپنے فضل و کرم سے ہدایت بخش دے یہ مولانا کی اعلیٰ ظرفی کا عظیم الشان مظاہرہ تھا جس نے بے شمار لوگوں کو آپ کا عقیدت مند بنا دیا
0 Comments
kindly no spam comment,no link comment