Oumru Ayaar aur Churrailon ki Wadi(Part-3)/SHORT STORIES


🔥عمرو اور چڑیلوں کی وادی🔥

پارٹ -3

Creepy, Scary, Dark, Horror, House, HORROR HOUSE

مجھے خود اس پر شک ہو رہا تھا۔لے چلو اسے۔ 
اس کا فیصلہ بہن ملکہ چڑیل ہی کرے گی۔
ملکہ چڑیل اپنے تحت پر بیٹھی ہوئی  تھی ۔
اس نے اپنی بہنوں اور عمرو کو دیکھ حیران ہو گئی۔ارے اس کالی چڑیل نے کیا کر دیا ہے۔
ملکہ چڑیل نے پوچھا!!!

یہ ہمارے کھانے میں زہر ملا رہی تھی۔تارو چڑیل نے عمرو کو دھکا دیتے ہوئے کہا۔
اگر میں اچانک اسے نہ دیکھتی تو اس نے مار دیا ہوتا۔تارو چڑیل نے ملکہ چڑیل سے کہا۔۔۔      
بد بخت تمہاری یہ ہمت کہ تم ہمیں مارنے کا سوچو۔
میں تمہں اس کی بھیانک سزا دوں گی۔ملکہ چڑیل نے عمرو کے بالوں کو پکر کر اٹھاتے ہوئے کہا۔
اگلے ہی لمحے وہ حیران ہو گئی 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ عمرو کے بالوں کی وگ اس کے ہاتھوں میں اگئی۔اور عمرو کا گنجا سر نمایاں ہو گیا تھا۔ملکہ چڑیل کے ساتھ اس کی بہنیں بھی چونک پڑی تھیں۔
عمرو کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔
ارے۔ یہ کیا۔ کالی چڑیل گنجی کیسے ہو گئی۔
ملکہ چڑیل کے منہ سے حیرانی سے آواز نکلی۔
مجھے لگتا ہے کہ کالی چڑیل کی شکل میں ہ کوئی اور ہے۔چاڑو چڑیل نے کہا۔

میں ابھی پتا کرتی ہوں یہ کون ہے۔ملکہ چڑیل نے غصے برے لہجے میں کہا!!!!
پھر اسنے اپنی انکھیں بند کرلی ۔عمرو کو سمجھ اگیا کہ ملکہ چڑیل جادو کی بدولت اس کے میں معلوم کرنا چاہتی تھی۔
اس لیے اس نے پھرتی سے زنبیل سے تلوار حیدری نکالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور ملکہ چڑیل کی طرف بڑھنے لگا۔لکین اگلے ہی لمحے وہ زور دار دھکا لگنے کی وجہ سے وہ منہ کے بل زمین پر گر گیا۔
تارو چڑیل نے اسے تلوار نکالتے دیکھ لیا تھا۔
عمرو تیزی کے ساتھ کھڑا ہوا۔تارو اور چاڑو چڑیلوں نے اگے جا کر عمرو کو پکرنے کی کوشش کی۔
لیکن اسی وقت عمرو نے ان کے قریب انے پر تلوار گھما دی ۔لیکن اس کا حملہ ناکام رہا۔
کیونکہ دونوں بہنوں نے تیزی کے ساتھ خود کو بچایا بلکہ عمرو کو بھی اٹھا کر زمین پر مار دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔     
عمرو کے گلے سے چینخ نکل گئی تھی۔اس دوران ملکہ کی انکھیں کھل گئی اور عمرو کو خوفناک انکھوں سے دیکھ رہی تھی۔
پکرلو اسے۔یہ کالی چڑیل کی شکل میں جادو گروں کا دشمن عمروعیار ہے۔
ملکہ چڑیل نے تارو اور چاڑو چڑیلوں سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں بہنیں عمرو عیار کا سن کر حیران رہ گئی۔اگلے ہی لمحے وہ عمرو کو پکڑنے کے لیے اس کی طرف گئی۔لیکن اس دوران عمرو نے زنبیل سے سلیمانی چادر نکال کر اپنے اوپر اوڑھ لی تھی۔جس کی وجہ سے وہ ان کو دکھائی نہیں دے رہا تھا
اوہ۔اوہ عمرو کہاں چلا گیا ۔اوہ ۔نکلو یہاں سے۔۔وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ملکہ چڑیل نے چلاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور وہ تینوں بھی دھواں بن کر غائب ہو گئ۔۔۔۔۔اور عمرو ہاتھ ملتا رہ گیا۔عمرو نے زنبیل سے سلیمانی تختی نکال کر ان چڑیلوں کے بارے میں پوچھا؟؟؟
اسی وقت سلیمانی تختی پر لکھے الفاظ اگئے
لکھا تھا وہ تینوں چڑیلیں اس سے ڈر کر وادی کی ایک غار میں چھپ گئی ہیں۔جس کا کوئی دروازہ بھی نہیں۔وہ غار چڑیلوں کے محل سے دو فر لانگ کی دوری پر ہے۔اور اسکی نشانی یہ ہے کہ غار کی دیوار پر کھوپڑی بنی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمرو نے سلیمانی تختی زنبیل میں رکھی اور سلیمانی چاڈر اوڑھ کر محل میں گھومنے لگا۔۔
وہاں بھی خزانہ نہ تھا۔عمرو نے اسے اپنی زنبیل میں رکھا اور محل سے باہر نکل کر اس نے سلیمانی چادر بھی زنبیل میں ڈال لی۔
اور وہ غار کو ڈھونڈنےلگا ۔جہاں چڑیلیں چھپ گئی تھی

عمرو کافی دیر تک غار کی تلاش میں رہا مگر وہ غار اسے مل ہی نہیں رہی تھی۔اس نے تقریبا ساری وادی میں پھر لیا تھا ایک ایک غار کو دیکھ لیا تھا۔لیکن کسی غار کی وہ دیوار نظر ہی نہیں ا رہی تھی جس پر کھوپڑی کا نشان بنا ہوا تھا۔
عمرو کو ان چڑیلوں پر بہت غصہ آ رہا تھا پھر وہ تھک کر ایک چٹان پر جا کر بیٹھ گیا۔
عمرو کو ابھی وہاں بیٹھے تھوری دیر ہوئی تھی
کہ یکدم ایک پتھر عمرو کی پیٹھ پر زور سے لگا۔اور عمرو کے حلق سے ایک چینخ نکل گئی۔عمرو کھڑا ہو گیا اور اسنے دیکھا کہ اسمان سے اس پر پتھر برسا رہا ہے۔عمرو چٹان سے اتر ایا اور ایک طرف دوڑنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔        
وہ خود کو ان پتھروں سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا عمرو کی سمجھ میں نہیں ارہا تھا کہ یہ پتھر کون پھینک رہا ہے۔
پھر عمرو نے اپنے اپ کو بچانے کے لیے زنبیل سے طلسمی چھتری نکالی اور اسے کھول کر اپنے اوپر کر لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اسی طرح عمرو پھتروں سے بچ رہا تھا۔
عمرو روک گیا اور ادھر اودھر دیکھنے لگا لیکن پتھر بر سانے والا اسے کہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ تھوڑا اگے گیا کہ یکدم اسے پہاڑوں کی اوٹ سے بادل اٹھتے ہوئے نظر آئے جو تیزی سے اسمان پر پھیل رہے تھے۔
عمرو نے سارے اسمان پر دیکھا لیکن وہ بادل ایک طرف سے ہی اسکی طرف ارہے تھے۔

عمرو اگے بھاگنے لگا ۔اسی وقت وہ بادل اسکے سر پر پہنچ گئے۔
اور ان بادلوں میں سے چڑیلیں ظاہر ہوئی تھی۔
اسیا لگتا تھا جسیے وہ ان بادلوں پر سوار ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چڑیلوں کی شکلیں پہلے سے بھی زیادہ بھیانک ہو چکی تھی۔ان کی زبانیں باہر کو نکل رہی تھی۔عمرو ان کی لمبی لمبی زبانیں دیکھ کر گبھرا گیا۔
چڑیلوں نے عمرو کے قریب ا کر خوفناک  چینخیں مارنا شروع کردیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    اور دوسرے ہی لمحے ان کے منہ سے آگ کے شعلے نکل کر عمرو کی طرف بڑھنے لگے۔
عمرو پھرتی سے ہٹا اور شعلے سیدھے ایک چٹان پر جا پڑے جس سے وہ چٹان فورا راکھ بن گئی۔
                      
یہ دیکھ کر عمرو بہت پریشان ہو گیا۔عمرو آج تمہیں جلا کر راکھ کر دیں گے ۔ کب تک تم اپنے اپ کو آگ کے شعلوں سے بچاتے رہو گے۔
ملکہ چڑیل نے خوفناک اواز میں کہا۔
عمرو نے اس کا کوئی جواب نہ دیا اور پھرتی سے زنبیل میں ہاتھ ڈال کر تلوار نکالی ۔
اور ان چریلوں کی طرف دیکھنے لگا۔یکدم ملکہ چڑیل نے اپنی زبان پھر باہر نکالی اور عمرو کی اگ کا شعلہ پینکھا لیکن عمرو نے تلوار حیدری اگے کر دی۔

اگ کا شعلہ تلوار سے ٹکرا کر غائب ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے ہی لمحے تینوں چڑیلیں ایک ہی وقت میں عمرو پر اگ کے شعلے پینکھنے لگے۔
لیکن عمرو بہادری سے ان کا مقابلہ کر رہا تھا۔
یکدم عمرو نے موقع ملتے ہی اچھل کر تلوار تارو چڑیل کی گردن پر ماری تو اسکی گردن کٹ کر چٹان کے قریب جا کر گری۔
اس کا دھڑ زمین پر گر گیا اور بری طرح تٹرپنے لگا اسکی بہنوں نے جب اسکی حالت دیکھی تو اور غصے میں اگئی۔
اور ان کی انکھوں سے شعلے نکل رہے تھے۔
دوسرے ہی لمحے میں چاڑو اور ملکہ چڑیل اسکی طرف بڑھنے لگے۔۔۔۔۔۔

عمرو ان کی طرف سے ہوشیار ہو چکا تھا۔اسلیے جسیے وہ اس کے قریب آئیں تو اس نے ایک بار پھر تلوار حیدری گھمادی تلوار چاڑو چڑیل کے دائیں بازو پر جا لگی اور اسکا بازو کٹ کر ڈور جا گرا۔
اس کے بازو سے خون کے فوارے نکلنے لگے اور وہ تکلیف سے زوردار چیخنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکہ چڑیل ۔میرا بازو۔ ملکہ چڑیل میرا بازو عمرو نے کاٹ دیا ہے۔مکلہ چڑیل ۔چاڑو نے چینختے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
اگر کہو تو میں تمھارا دوسرا بازو بھی کاٹ دوں
عمرو نے مسکراتے ہوئے کہا!!!!
عمرو میں تمھاری گردن مڑوڑ کے رکھ دوں گی میں تمھہیں ہر گز زندہ نہیں چھوروں گی۔۔۔۔
ملکہ چڑیل نے انتہائی غصے میں کہا
وہ سمجھ گئی کہ جب تک عمرو کے پاس تلوار ہے وہ اسکا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی 
اس نے جب عمرو کو چاڑو کی طرف متوجہ پایا۔
تو اگلے ہی لمحے اس نے عمرو کی طرف ہاتھ جھٹکا تو اس کے ہاتھوں سے اگ کے شعلے نکلے۔اور عمرو کے جسم کو ایک زوردار جھٹکا لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور وہ زمین پر گر گیا
ملکہ چڑیل ہوا ارتی ہوئی اس کی طرف بڑھنے لگ گئی
                         ٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫
عمرو پھرتی سے اٹھا۔اس سے کہ عمرو زنبیل سے حفاظت کے لیے کوئی چیز نکالتا۔ملکہ چڑیل نے اسے قریب جا کر اسے پکر لیا۔
اور اپنی زبان سے عمرو پر اگ کے شعلے ڈالنے لگی عمرو نے اس کی زبان پکر لی اور
پاؤں سے اسے نیچے گرا دیا۔
ملکہ چڑیل چینختی ہوئی زمین پر جا گری۔۔۔۔۔۔۔۔

عمرو اسے چھور کر تلوار کی طرف بڑھا اور اگلے ہی لمحے اس نے تلوار اٹھا لی۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکہ چڑیل اب تم میرے ہاتھوں سے نہیں بچ سکتی۔تم تینوں چڑیلوں نے بستی کے لوگوں پر بہت ظلم کیے ہیں
عمرو نے غصے میں تلوار اٹھائے اس کی طرف برھتے ہوئے کہا۔

عمرو۔عمرو۔مم۔ مجھے معاف کردوں میں اگے سے کسی پر ظلم نہیں کروں گی۔
ملکہ چڑیل نے پیچھے ہٹھتے ہوئے کہا!!!!
جب اسے اپنی موت نظر ائی تو معافی مانگنا شروع کردی۔۔۔۔۔
میں تم جیسی مکار اور ظالم چڑیلوں کو اچھی طرح جانتا ہوں
اس لیے تمہیں مرنا ہی ہوگا۔۔
عمرو نے غصے سے کہا۔
اس سے پہلے عمرو اس پر حملہ کرتا ۔ملکہ چڑیل یکدم سیدھے ہو کر عمرو کی ٹانگیں پکر کر کھینچ لیں اور عمرو زمین پر جا گرا۔
اگلے ہی لمحے
ملکہ چڑیل اٹھی اور ایک طرف دور لگائی۔ عمرو پھرتی سے اٹھا اور تلوار حیدری کو فضا میں بلند کی اور دورتی ہوئی ملکہ چڑیل پر دےماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تلوار سائیں کی اواز میں جا کر ملکہ چڑیل کی پشت پر جا لگی۔
اور ملکہ چڑیل منہ کے بل زمین پر گر کر تٹرپنے لگی۔جب عمرو اس کے قریب گیا تو اس وقت وہ ختم ہو چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمرو نے تلوار ملکہ کی پشت سے نکالی اود چاڑو چڑیل کی طرف بڑھنے لگا ۔لیکن چاڑو چڑیل خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے پہلے ہی مر چکی تھی۔۔
"
"ہوں۔خس کم جہاں پاک"
اس نے زنبیل سے ارنے والے جوتے نکال کر پہن لیے اور پھر جنگل کی طرف بڑھنے لگا۔
اور آج عمرو کی وجہ سے بستی والے ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

(ختم شد)


Post a Comment

0 Comments