Naya Ghar(Part-3)/SHORT STORIES

نیا گھر

Haunted, House, Dark, Halloween, horror house

پارٹ 3

میرا بھائ اور میں آس پاس کسی پرچون کی دکان کی تلاش میں موٹر سائیکل پر نکلے تاکہ کچھ راشن وغیرہ لے آئیں. جب ہم گھر سے نکلنے لگے تو ہم دونوں بھائیوں نے درخت پر وہی بلی دیکھی وہ ہماری جانب مسلسل ٹکٹکی لگا کر دیکھ رہی تھی .

اس گھر میں بہت سی بلیاں تھیں پر اس بلی سے عجیب سا خوف آنے لگا تھا. 
اسکی ایک آنکھ تھی ہی نہیں. سب بلیاں کالی تھیں پر اس بلی کی ایک آنکھ ہی اسکی پہچان تھی.

اس نے بتایا
ہم نے جلد ہی ایک پرچون کی دکان ڈھونڈ لی اور سامان لے کر واپس آ گۓ.
دن اسی چہل قدمی میں گزر گیا اور رات ہو گئ.
رات کے کسی پہر اسکے والد صاحب کی آنکھ کھلی اور وہ شاید باتھ روم کے لئے نکلے تو وہی بلی نظر آئ انہوں نے اسے بھگانے کی کوشش کی تو وہ کہیں غئب ہو گئ..

اس نے بتایا
گرمیوں کے دن تھے اور ہمیں اس گھر میں رہتے ہوۓ ایک ہفتہ ہو گیا تھا اور روز ہی کچھ نہ کچھ عجیب دیکھنے کو ملتا. اب والد صاحب کو بھی یہاں کسی پراسرار چیز کے ہونے کا احساس ہو گیا تھا. 
پر شاید وہ اس لئے خاموش تھے کہ ہماری "فیملی" میں ایک وہی تھے جو ہم سب کو سمبھالے ہوۓ تھے.

اس نے بتایا
یہ سلسلہ جاری رہا ہم عشاء کے بعد ہر رات ہی کچھ نیا دیکھتے.  جیسے کے درخت پر سرخ روشنیاں بلیوں کا رونا پوجا کے پھول جو صفائ کے دوران ملتے رہتے تھے.

اس نے بتایا
طلحہ سچ بتاؤں تو اب شاید ہمیں اس سب کی کہیں نا کہیں عادت سی ہو گئ تھی.
اب بلیوں کے رونے پر ابو بھی انھیں دھتکارتے نہیں تھے بس خاموش ہو کر یہ سب سنا کرتے تھے یا کبھی اس سب کو "اگنور" کر دیتے.

پر ایک چیز تو ظاہر تھی اور وہ یہ کے ہم سب گھر والوں کا "ایٹیٹیوڈ" کافی بدل گیا تھا .

ایک رات تو حد ہی ہو گئ
ہم سب ایک ہی کمرے میں بیٹھے ہوۓ تھے اور کسی ضروری "ٹاپک" پر "ڈسکشن" چل رہی تھی کے ہمیں صحن میں سے ناچنے گانے کی آوازیں آنے لگیں. 
معلوم پڑتا تھا جیسے کچھ عورتیں کچھ گا رہی ہیں. شاید کسی چیز کی خوشی منا رہی ہیں .
ہم لوگوں کے آس پاس تو کوئ گھر تھا نہیں اور گھر کے باہر بھی کچھ ایسا نہیں تھا  تو یہ بات واضح تھی کے آواز صحن سے آ رہی ہے.
ہم لوگ اتنے خوف زدہ ہو گۓ کے اتنی ہمت نہیں ہوئ ایک بار باہر جا کر دیکھ لیں..

(میں خاموشی سے اسکی بات سن رہا تھا)
پھر اس نے کہا جانی آج بھی وہ سب سوچتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں.

پھر میں نے اس سے پوچھا.
یار تم لوگوں نے عالم سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟
میری اس بات کا اس نے جواب نہیں دیا اور کہانی آگے بڑھائ.
(میں نے بھی اسرار نہیں کیا)

اس نے بتایا
صبح والد صاحب مکان مالک سے بات کرنے اس کی طرف گۓ اور ساری رام کہانی اسے سنائ.
پہلے تو اس نے ماننے سے انکار کر دیا اور یہ بات کہہ ڈالی:

صوفی صاحب آپ اس دور میں بھی پتھروں کے زمانے کی باتیں کر رہے ہے ہیں؟
جس پر والد صاحب غصہ ہو کر بولے " اللہ کے بندے یہ سب میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سنا ہے تم اب مجھے جھٹلا رہے ہو کیا میں تم سے اتنی دور صرف مزاق کرنے آیا ہوں؟
مجھے کوئ پریشانی ہے تو یہ سب کہہ رہا ہوں اور اب میں اپنی بیوی بچوں کو اس عزاب میں نہیں رکھنا چاہتا 

اس نے بتایا
والد صاحب کی لمبی چوڑی داستان سن کر اس کے منہ سے بھی سچ نکل گیا.
اس نے بتایا کے جو بھی اس گھر میں آتا ہے زیادہ وقت نہیں رکتا پر وہاں جو کوئ بھی ہے کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا. آپ کو یہ گھر کم پیسوں میں "رینٹ" پر دیا ..

ابھی اس نے اتنا ہی بولا تھا کے والد صاحب نے اسے دو تین سنا دیں اور واپس آ گۓ.

اس نے بتایا
جب وہ گھر پہنچے تو والدہ گھر سے باہر کھڑی ہوئ تھیں وہ بہت ڈری ہوئ تھیں معلوم کرنے پر انہوں نے بتایا:

میں نے صفائ کے دوران برآمدے  میں ایک آدمی کو دیکھا . اس کے ماتھے پر ہندوؤں والا نشان لگا تھا.
وہ آدمی دیکھنے میں بےحد خوفناک تھا اسکی ایک آنکھ نہیں تھی"

والد صاحب نے امی کو کسی طرح بہلایا اور گھر لے آۓ.
میں سکول میں تھا جب والد صاحب اور بھائ مجھے لینے آۓ.
ہم لوگ اپنی پھوپو کی طرف آ گۓ جو اسی شہر میں رہتی تھیں.
کچھ دن وہیں رکے رہے. جب نیا مکان ملا تو اس منحوس گھر سے سب سامان اٹھا کر دوسرے گھر میں شفٹ ہو گۓ.
اور یہ آخری بار تھی جب میں نے اس گھر کو دیکھا تھا...

اس نے بتایا
یہ میری زندگی کے خوفناک ترین ایام تھے وہ گھر وہ بلی کی آوازیں وہ ناچنے گانے کی آوازیں مجھے اب بھی اکثر خواب میں ڈرا دیتی ہیں.

ختم شکریہ

Post a Comment

0 Comments